Tuesday, 26 September 2017

منقبت شہید کربلا

منقبت شہید کربلا امام حسین  علیہ السلام 

حیدر ؑ کا گھرانہ کربل میں کیا ظلم انوکھے سہتا ہے
پیاسے ہے محمد ﷺ کے پیارے اور سامنے دریا بہتا ہے

دل ڈوب گیا ہے بانوں کا اور خون کا دریا بہتا ہے
جس جھولے میں اصغر ؑ سوتے تھے دو دن سے وہ خالی رہتا ہے

زینب ؑ کی نظر ہے چوکھٹ پر اور کان لگے ہے آہٹ پر
جب کوئی دُلارا باہر ہو تو ماں کو کھٹکا رہتا ہے

اے کوفیوں کیا پایا تم نے ان پر ہی ستم ڈھایا تم نے
جس گھر کا ہر اک بچہ بچہ سرکار سے نسبت رکھتا ہے

اے شمر لعین ظالم تو نے پیاسا ہی گلا کاٹا تو نے 
 بہتا ہے آنکھوں سے آنسو جب منظر سامنے آتا ہے

سجاد شہیدوں کا غم ہے  جتنا لکھو اتنا کم ہے 
ہر سال محرم میں گھر گھر شبیر کا چرچا ہوتا ہے 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔